ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / چین کے صوبہ زنجیانگ میں مسلمانوں پر بے پناہ مظالم کا سلسلہ جاری

چین کے صوبہ زنجیانگ میں مسلمانوں پر بے پناہ مظالم کا سلسلہ جاری

Sat, 11 Jun 2016 11:51:12  SO Admin   S.O. News Service

عالم اسلام میں مسلمان چینی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں: صدر جمیعتہ علمأحافظ پیر شبیر احمد

 حیدرآباد،10جون؍(آئی این ایس انڈیا)چین کے صوبہ زنجیانگ میں طویل عرصہ سے مسلمانوں پر بے پناہ مظالم کا سلسلہ جاری ہے جس پر ساری دنیا خصوصاً عالم اسلام خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے‘ حتیٰ کہ دنیا میں انسانی حقوق کی بات کرنے والے ادارے اور افراد بھی اس تعلق سے چپ سادھے ہوئے ہیں۔ جمیعتہ علمأ تلنگانہ و آندھرا پردیش کے صدر مولانا حافظ پیر شبیر احمد نے صوبہ زنجیانگ میں مسلمانو ں پر غیر انسانی مظالم اور ان کے ساتھ غیر فطری امتیازی اور متعصبانہ سلوک پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جہاں مسلمانوں پر مظالم اورزیادتیوں کا سلسلہ جاری ہے وہیں مسلمان اور مسلم ممالک مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں اور ان مظالم کے خلاف ان میں صدائے احتجاج بلند کرنے کی بھی ہمت نہیں ہے‘ جس پر جتنا بھی افسوس کیا جائے کم ہے۔مولاناحافظ پیر شبیر احمد نے جو قانون ساز کونسل کے رکن بھی رہ چکے ہیں کہا ہے کہ اس سے پہلے سابق کمیونسٹ سوویت یونین کی ریاستوں میں بھی مسلمانو ں پر ایسے ہی مظالم ڈھائے گئے تھے حتیٰ کہ ان کو اپنے ایمان اور عقیدہ پر عمل کرنے کا اختیار نہیں تھا اور ان کو اسلامی عبادتیں ادا کرنے سے بھی روک دیا گیا تھا‘ جبر و تشدد کی انتہا ہوگئی تھی اور ان مظالم کی خبروں پر سخت سنسر شپ عائد تھی۔ یہی رویہ چین میں بھی اختیار کیا گیا ہے اور وہاں بھی مسلمانوں پر سخت پابندیاں عائد ہیں‘ چونکہ سرخ چین کئی پردوں کے پیچھے چھپا ہوا تھا اس لئے ان مظالم کی اطلاع دنیا تک نہیں پہنچ سکی تھی ‘ جیسی کہ روس کے مظالم کی اطلاع باہر نہیں آئی تھی۔ لیکن اب ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ ہی چین کی خبریں باہر آنے لگی ہیں جن میں صوبہ زنجیانگ کے الغور مسلمانوں پر مظالم اور ان پر پابندیوں کی خبریں بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں حکومتیں خاموش ہے کہ وہاں مسلم عوام پر ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے طور پر اس کے خلاف آواز بلند کریں اور جہاں تک ہو سکے وہ چین کی مصنوعات کا بائیکا ٹ کریں۔ چین سے طرح طرح کی چیزیں درامد ہورہی ہیں جن کی قیمتیں بازار میں ملنے والی اسی قسم کی دیگر مصنوعات کے مقابلے میں کم ہوتی ہیں اس لئے لوگ ان کی طرف لپکتے ہیں۔ حتیٰ کہ جانمازیں‘ ٹوپیاں‘ تسبیح‘ سینٹ اور اسپرے‘ الکٹرانک ایٹم‘ ایمرجنسی لائیٹس موبائیل فون ‘ گھڑیاں وغیرہ عوام میں مقبول ہیں۔ لوگ نہ صرف اندرون ملک بلکہ حج کے موقعہ پراوربیرون ملک قیام کے دوران چین کی مصنوعات خریدا کرتے ہیں۔ ماہرین اس کی فہرست تیار کرکے اس کی تشہیرکریں۔انہو ں نے کہا کہ دو تین سال قبل فلسطین پر اسرائیل کے حملہ کے بعد اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی گئی تھی اور کم از کم رائے عامہ تو ہموار ہوئی تھی۔ اب چین کے خلاف بھی اسی طرح کی تحریک چلانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ جمیعتہ علمأ اس معاملہ کا جائزہ لے گی اور اس تعلق سے مسلم ممالک ‘ اقوام متحدہ اور دیگر فورموں پر یہ مسئلہ اٹھانے کے امکانات پر غور کرے گی۔ 


Share: